سوال

15 posts

کیا مجھے شادی کرنی چاہیے؟

مختصر جواب: معلوم نہیں ـ

طویل جواب: شادی ایک بہت بڑا قدم ہوتا ہےـ اس میں صرف آپ اور آپ کے ہونے والے/والی ہمسفر نہیں شامل ہوتے بلکہ دو خاندان آپس میں بندھ جاتے ہیں ۔ ایسا ہونا چاہیے یا نہیں، وہ ایک الگ سوال ہےـ لیکن جب اتنے سارے لوگ آپس میں رشتے میں آ جاتے ہیں تو سب کی توقعات، ارمان، خوف بھی آپس میں رشتے قائم کر لیتے ہیں ـ اور ان سب کا وزن نو بیاہی جوڑی پر پڑتا ہےـ۔

اسلیے ہاں یا نا کا جواب دینے سے پہلے کچھ اہم سوالات کے جواب ہونا عقلمندی ہوگی:۔ ـ

؎ کیا آپ کے پاس فیصلہ کرنے کا پورا اختیار ہے؟ والدین کا ہماری زندگی میں بہت بڑا کردار ہوتا ہےـ۔ کچھ والدین بچوں کی پوری رائے لے کر چلتے ہیں۔ـ کچھ اپنے بچوں کی رائے لے کر آخری فیصلہ اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں۔ اور کچھ والدین بچوں سے پوچھے بغیر رشتے طے کر لیتے ہیں۔ جہاں تک آپ کو اختیار ہے آپ اس کو ضرور استعمال کریں۔

؎ کیا آپ کو مخالف جنس میں کوئی دلچسپی ہے؟ اگر آپ دو جنس ہیں یا یہ ممکن ہے کہ آپ مخالف جنس کے فرد سے جذباتی اور جنسی لگاؤ رکھ سکتے ہیں، تو کیا آپ اس انسان سے لگاؤ رکھ پائیں گے / گی؟ ـ اپنے ہمسفر سے جنسی اور جذباتی مطابقت ہونا ہر انسان کی ذہنی اور جذباتی زندگی کے لیے بہت ضروری ہےــ۔

؎ کیا آپ کے ہونے والے / والی کو معلوم ہے کہ آپ کویئر ہیں ؟ بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ لوگ شادی کر لیتے ہیں خاندان کے دباؤ میں آ کر اور ان  کے ہمسفر کو معلوم نہیں ہوتا کہ ان کی شادی ایک ایسے انسان سے ہوئی جو شاید کبھی ان سے جسمانی یا روحانی طور سے پیار نہ کر پائے۔ ـ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ گے مرد شادی کر کہ مردوں سے رشتے قائم کرنا جاری رکھتے ہیں۔ ـ اس سے انکی بیوی کی صحت کو بھی خطرہ ہے اور انکی خوشی کو بھی۔ ـ جو لیزبیئن عورتیں شادی کرتی ہیں، ان کے لیے شادی کے باہر عورتوں سے رشتے قائم کرنا زیادہ مشکل ہے کیونکہ پاکستان میں خواتین کی زندگی اتنی آزاد نہیں ہے جتنی مردوں کی ہے ـ اسلیے شادی کرنا اکثر لیزبیئن اور دوجنس عورتوں پر زیادہ گراں گزرتی ہےـ۔

اگر آپ شادی سے انکار کرتے ہیں تو آپ کی زندگی پر کیا اثر ہوگا؟ سب سے اہم بات ہے کہ آپ کی زنگی اور صحت اور خوشی محفوظ رہیں۔ ـ آپ کو اپنا خیال رکھنا ہےـ تو اس سوال کا جواب سب سے اہم ہے اور آپ کے علاوہ کوئی جواب نہیں دے سکتاـ۔

امید ہے آپ کی کچھ مدد ہوئی ہوگی ـ اگر آپ کے کچھ اور سوالات ہوں تو ضرور ہم سے رابطہ کریں ـ

“ہمجنسیت بچہ بازی کا دوسرا نام ہےـ”

ہم جنس افراد کی مذمت میں بہت سے پاکستانی چند ٹرک ڈرایئووں اور پٹھان قوم کے متعلق قصوں کو بنیاد بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوش کرتے ہیں کہ یہ افراد جو کہ بچوں پر جنسی تشدد جیسے شنیع فعل کے مرتکب ہوتے ہیں اصل میں ہم جنس افراد ہوتے ہیں ـ۱ حالانکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد عام طور پر مخالف جنس افراد کرتے ہیں جن کو ہم “پیڈو فائلز” کہتے ہیں ـ قابلِِ غور بات یہ بھی ہے کہ عام طور پر بچوں پر جنسی تشدد وہ انسان کرتا ہے جسے وہ جانتے ہیں جو کہ شاید کوئی انکل یا قریبی دوست احباب میں سے ہو سکتا ہےـ تحقیق سے یہ بات ب ھی سامنے آئی ہے کہ ہم جنس افراد کا بچوں پر جنسی تشدد کرنے کا تناسب انہائی کم ۲ہےـ مزید برآں، بچیاں بچوں کی نسبت 7 گنا زیادہ تشدد کا شکار ہوتی ہیں ـ

“ہمجنسیت صرف اور صرف سیکس تک محدود ہےـ”

نہیں یہ تاثر بالکل غلط ہےـ لفظ ‘ہم جنس” میں محض “جنس” کا لفظ دیکھ کر یہ فیصلہ کر لیتا کہ یہ تعلق صرف اور صرف وقتی جنسی تسکین تک ہی محدود ہے ایک گمراہ کن سوچ ہےـ تاہم ایسے ہم جنس افراد بھی ہوں گے جو کہ جنسی تعلقات کے معاملے میں آزادی کےحق میں ہوں گے مگر ان کے ساتھ ساتھ بہت سے ایسے ہم جنس افراد بھی ہیں جو کہ ایک دیر پا اور بایئدار تعلق قائم کرتے ہیں ـ “کم اینگ آؤٹ” (اپنے فطری جنسی یا صنفی شناخت کو قبول کرنے یا دوسروں کو کو اس کے بارے میں بتانے کا عمل) کے عمل میں بہت سے گیز اور لیزبینز اپنے ارد گرد کے ماحول سے مختلف تجربات اکتحے کرتے ہیں اور بسا اوقات کسی بھی موجود طریقۂ کار کو محض اس لیے اپنا لیتے ہیں کیونکہ شاید وہ یہی سمجھتے ہیں کہ ان کو یہ اپنانا ہےـ جبکہ انسان کو اپنی ذات اور صفات کے پیش نظر ہی یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اپنی زندگی اس نے کس طریقہ سے گزارنی ہےـ یہ سن کہ یا دیکھ کر کہ ہم جنسی تعلقات میں جسمانی تسکین ہی سب کچھ ہے اور مجھے اس بات کو اپنانا ہے ایک غلط سوچ ہےـ کیونکہ ہم جنس تعلقات کسی بھی دوسرے تعلق کی طرح سے عارضی نوعیت کے بھی ہو سکتے ہیں اور پائیدار بھی ـ کیونکہ ان میں بہت تنوع پایا جاتا ہے ـ ان تعلقات میں محبت، ذمہ داری، ایثار اور بہت زیادہ ہمت اور کام کرنے کی ضرورت ہےـ روز مرہ زندگی کے معمولی کاموں یعنی سودا سلف خریدنا، بل ادا کرنا، گھر یا کار خریدنا وغیرہ بھی اسی کا حصہ ہیں ـ صرف ایک اضافی ذمہ داری جو اس تعلق میں موجود ہوتی ہ وہ اس تعصب اور تنقید کا سامنہ کرنا ہے جو کہ نہ صرف پاکستانی معاشرے بلکہ تمام دنیا میں ہم جنس جوڑوں اور افراد کو درپیش ہےـ

 

“صرف مردانہ خواتین اور نسوانی مرد ہمجنس ہوتے ہیں ـ”

کسی بھی معاشرے میں موجود “نسوانی” اور “مردانہ” خصوصیات کا اندازہ اس کے انفرادی کلچر کی بنیاد پر کیا جاتا ہےـ مثلاً پاکستانی معاشرے میں چاہے ایک خاتون اپنے لباس و اطوار اور نشست و برخاست میں نسوانیت کی مثال ہی کیوں نہ ہو مگر اگر اس کے بال چھوٹے ہوں گے تو اس کو مردانہ خصوصیات کا حامل تصور کیا جائے گا جبکہ دوسرے معاشروں کے کلچر کے مطابق چھوٹے بال، حتیٰ کہ گنج بھی نسوانیت کی انتہا گردانی جاتی ہےـ

اگر ہم اپنی معاشرتی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے دی گئی دونوں خواتین کے جنسی میلان کے متعلق سوچیں تو یقیناً دھوکا کھا جائیں گے ـ کیونکہ بائیں جانب چھوٹے بالوں میں مشہور اداکارہ کیٹ بلینشٹ ہے جہ کہ مخالف جنس فرد ہے جبکہ دائیں جانب لمبے بالوں می مشہور اداکارہ جوڈی فاسٹر ہے جہ کہ لیزبیئن ہےـ لہذا یہ کسی طور ضروری نہیں کہ نسوانی خصوصیات کے حامل مرد اور مردانہ خصوصیات کی حامل خواتین ہی ہم جنس ہوں ـ

 

“ہمجنسیت محض مقعدی مباشرت ہےـ”

پاکتانیوں کی اکثریت بشمال گے مردوں کے سب مجموعی طور پر یہی سمجھتے ہیں کہ ہم جنسیت سے مراد محض دو مردوں کے مابین مقعدی مباشرت کا عمل ہےـ اس غلط فہمی کی ایک وجہ و ایم ایس ایم (MSM) تعلق ہے (جہاں مخالف جنس مرد دوسرے مردوں کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرتے ہیں) جس کو عموماً ہم جنس تعلق کے مترادف سمجھا جاتا ہے اور دوسری بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلم فقہی دستاویزات میں مردوں کے مابین مقعدی مباشرت کے عمل پر بے تحاشا توجہ دی گئی ہےـ حالنکہ یہ سچائی نہیں ہےـ

ایم ایس ایم تلق میں دخلوی جنسی عمل لازمی ہوتا ہے کیونکہ ایسے افراد اصل میں کسی فرسٹریشن کی وجہ سے مخالف جنسیت کے عمل کی نقل کرنے کو کوشش کر رہے ہوتے ہیں جیسا کہ جیلوں میں عموماً ہوتا ہےـ ایسے لوگوں کو گے تعلقات قائم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی جو کہ محض 5 منٹکے جنسی عمل سے بہت آگے کا معاملہ ہےـ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ %33 سے %50 گے جوڑے مقعدی مباشرت کا عمل نہیں کرتے اور لیزبیئن جوڑے تو ویسے بھی عموماً یہ عمل نہیں کرتےـ لہذا یہ تاثر غلط ہے کہ ہم جنسیت محض مقعدی مباشرت کا عمل ہےـ