غلط فہمی

3 posts

غلط فہمی

سب کے سامنے اپنی جنسیت کا اعتراف کرنا ضروری ہے

جنسیت ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے۔ دوسروں کو بتانا کسی قسم کا بھی مثالی یا ضروری عمل نہیں ہے۔ مغربی ممالک اور معاشروں میں تو اس کی شاید ضرورت ہے کیونکہ وہاں کی کمیونٹی اپنی حکومت کے غاصبانہ قوانین کے خیلاف جد و جہد میں معروف ہے۔ تاہم، مسلم معاشروں میں مجموعی طو پر ہ دوسروں کے سامنے اپنی جنسیت کا اعتراف کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ نہ ہی ہر لمحہ پر یہ بات بتانا چسپاں ہے۔ مثلاً مارکیٹ میں سبزی خریدنے کے لیے دکاندار کو آپ کی جنسیت کا پتا ہونا ضروری نہیں ہے۔ البتہ کسی سے قریبی رشتہ قائم کرنا ہو تو شاید اس بات کی آگاہی ضروری ہو جائے۔

یعنی آپ کو جس کو بتانا ہے بتائیے، اور جس کو بتانے سے جھجھک رہے ہیں، یقیناً آپکی جھجھک بجا ہے۔ اپنی صحت و عافیت، اپنی خوشحالی کو مدِ نظر رکھ کر یہ فیصلی کیجئے۔ اگر بتانے سے آپ کی جانی،مادی، مالی، ذہنی، جنسی، جسمانی، نفسیاتی یا روحانی صحت پر منفی اثر پڑے گا، اور آپ اس کو اس لمحہ میں نہیں جھیل سکتے، یا نہیں جھیلنا چاہیتے، تو اپنے آپ سے زیادتی نہ کیجئے۔

ہمجنسیت جسم فروشی، حیوانیت اور محرمات کے ساتھ مباشرت کے مترادف ہےـ

غلط فہمی

ہمجنسیت جسم فروشی، حیوانیت اور محرمات کے ساتھ مباشرت کے مترادف ہےـ

جہاں تک جسم فروشی کا تعلق ہے تو یہ صاف ظاہر ہے کہ اس میں پیسوں کے لیے انسان اپنا جسم بیچتا ہےـ اور محض پیسوں کے لیے جسمانی تعلق قائم کرنا، کسی بھی ہم جنس یا مخالف جنس محبت سے بہت الگ بات ہے۔ جہاں دو لوگ پوری محبت، دیانتداری اور ایثار کے ساتھ ہر اچھے برے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں، وہ جسم فروشی کا عنصر اس میں آتا ہی نہیں ہے۔

حیوانیت سے مراد جانوروں کے ساتھ جنسی عمل کرنا ہے جس میں رضامندی تو ظاہر ہے موجود نہیں ہوتی۔ـ دو بالغ افراد کی رضامندی سے قائم ہونے والے جنسی تعلق جانوروں کی بے حرمتی سے تو بہت دور ہے۔ـ

چونکہ روایاتی مخالف جنس تعلق میں مرد عورت کو “حاصل” کر لیتا ہے، اسی لیے لوگ شاید حیوانیت کو بھی انسانوں کے مابین جنسی تعلق ہی کے مترادف سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہےـ۔ دو بالغ افراد کے مابین ایک مثالی جنسی تعلق صرف اسی وقت ہی قائم ہو سکتا ہے جب دونوں افراد جنسی عمل پر رضامند ہوں اور کوئی بھی کسی کو “حاصل” کرنے کی کوشش نہ کرے جیسے کہ ایک مرد کسی جانور کے ساتھ کرتا ہےـ۔

محرمات سے مباشرت میں بھی رضامندی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتاـ۔ یہ ایسا شرمناک فعل ہے جس میں خاندان کی آکائی کو تقویت دینے کی بجائے اس کی توہین کرنا، جذباتی طور پر بلیک میل کرنا، اپنی طاقت ثابت کرنے اور دوسروں پر کنٹرول حاصل کرنے جیسی وجوہات ہوتی ہیں۔ ـ

سب کے سامنے اپنی جنسیت کا اعتراف کرنا ضروری ہے

غلط فہمی

 مسلم اخلاقیات کی رو سے جنسیت ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور یہ کسی طرح بھی کوئی مثالی عمل نہیں کہ انسان اپنی جنسیت کا ڈھنڈورا پیٹنا رہےـ۔ مغربی ممالک اور معاشروں میں تو اس کی شاید ضرورت ہے کیونکہ وہاں پر LGBT کمیونٹی اپنے حکومت کے غاصبانہ قوانین کے خلاف اپنے حقوق کی جدوجہد میں معروف ہیں۔ـ تاہم، مسلم معاشروں میں مجموعی طور پر ہم جنسیت کو کسی نہ کسی سطح پر قبول کیا ہوا ہے، صرف اس وقت جب تک کہ یہ ایک ذاتی معاملہ رہتا ہےـ۔ ایک روایت کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٘مومن کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ کسی بھی اس معاملہ میں دخل نہیں دیتا جس کا اس سے کوئی تعلق نہ ہوـ” ۱