Coming Out

5 posts

ٹرانس جینڈر کے لیے کم اینگ آؤٹ کا عمل

پاکستان جیسے روایاتی ملک میں کسی بھی ٹرانس جینڈر کے لیے کم اینگ آؤٹ ایک انتہائی آزمائشی عمل ہو سکتا ہےـ اس کی بنیادی وجہ وہ معاشرتی دباؤ ہ جو کہ انسان کو اس کی جسمانی شناخت سے میل کھاتی صنفی شناخت اپنانے پر زور دیتا ہےـ اس دباؤ کی کئی شکلیں ہیں جو کہ گھر والوں سے شروع ہوتے ہوئے پورے معاشرے تک پھیل جاتا ہےـ اس پس منظر کو سامنے رکھتے ہوں، اگر کوئی بھی فرد اپنی جسمانی شناخت کے برعکس اپنی فطری صجنفی شناخیت کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے معاشرتی معیار کے مطابق صنفی شناخت کو مصنوعی طور پار اپنانے کی کوشش کرتا ہے تو تب بھی کئی معاشرتی مسائل جنم لیتے ہیں ـ مگر اس سب کے باوجود ایسے افراد بھی ہیں جو کہ کسی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے کھل کر اپنے طریقے سے اپنی زندگی گزارے ہیں ـ مگر اس کے لیے بھرپور ہمت اور طاقت کا ہونا لازمی ہے کیونکہ ایسے افراد کو اپنے گھروالوں، دوست احباب اور دیگر ساتھیوں کی ٘٘٘مخالفت کا سامنا کرنا ہوتا ہےـ

دیگر افراد کو بتانا

کم اینگ آؤٹ میں خود آگاہی کے بعد اگلا قدم دوسرے لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا ہوتا ہےـ “بہت سے لوگ اس عمل سے گھبراتے ہیں کیونکہ وہ اس کے نتیجے میں ملنے والے تعصب اور طنز و تشنیع سے ڈرتے ہیں ـ لہذا کچھ لوگ اپنی شناخت کو خفیہ رکھتے ہیں ، کچھ ٘مخصوص حالات میں سامنے آتے ہیں اور کچھ لوگ بہت ہی کھلے طریقے سے اس حقیقت کا اظہار کرتے ہیں ـ ۱

 

انسان کم اینگ آؤٹ کے عمل سے گزرنا ہے یا نہیں اور کیا وہ کسی شخص کو اپنے بارے میں بتائے گا، اس فیصلے کا پورا اختیار صرف اس انسان کو ہے کہ وہ اپنے دوستوں اور گھر والوں پر کتنا اعتماد کرتا ہےـ اس فیصلے کا دار و مدار اس پر بھی ہے کہ اس انسان کی اہمیت اس فرد کی زندگی میں کتنی ہےـ کچھ لوگ اپنے والدین کے سامن اپنی حقیقت پیش کر دیتے ہیں، یہ سہچے سمجھے بغیر کہ ان کو اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کافی مشکل در پیش آئے گی ـ اس کی واحد وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان کے لیے ان کے والدین کی مرکزی حیثیت ہوتی ہےـ بعض لوگ اپنے والدین کی بجائے اپنے دوستوں کے سامنے اپنی حقیقت بیان کرتے ہیں کیونکہ وہ خود کو اپنے والدین کو اس تکلیف سے بچانا چاہتے ہیں جو کہ ان کو سچائی جان کر ہوگی ـ تاہم یہ بات روزِ روشن کی برح عیاں ہے کہ کم اینگ آؤٹ کا یمل خوفناک اور مشکل ہوتا ہے جس میں انسان کو جسمانی اور جذباتی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ـ

 

کم اینگ آؤٹ کا عمل کسی بھی گے، لیزبیئن اور دو جنس فرد کے لیے اہم نفسیاتی عمل ہےـ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپنے جنسی میلان کے متعلق مثبت سوچ رکھنے اور اسے اپنی زندگیوں میں شامل کرنے والے افراد کی ذہنی اور جسمانی صحت بہت بہتر ہوتی ہے اسی سلسلے میں اکثر لوگ دیگر افراد کو اپنی جنسی شناخت سے آگاہ کرتے ہین اور بعض اوقات گے کمیونٹی کا بھی حصہ بن کر اپنی ذات کی تکمیل کرتے ہیں ـ اپنے جنسی میلان کا متعلق دیگر افراد سے بات کرنے سے سوشل سپورٹ میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ ذہنی اور نفسیاتی صحت کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہےـ مخالف جنس پرستوں کی طرح، لیزبیئنز، گیز اور دو جنس افراد اپنی زندگیوں کے واقعات کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کو اپنے گھر والوں، دوستوں اور جاننے والوں سے مدد مل سکتی ہےـ ۲

 

کم اینگ آؤٹ کے عمل سے خود آگہی

کم اینگ آؤٹ کے عمل سے خود آگاہی حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آیا فرد نے اپنی فطری جنسی یا صنفی شناخت کو خود قبول کر لیا ہے کہ نہیں ـ یہی وہ موقع ہوتا ہے جب انسان کھلے دل کے ساتھ خود سے یہ کہنے کے قابل ہو جتا ہے کہ وہ گے، لیزبیئن ، دو جنسی، ٹرانس جینڈر یا کویئر ہےـ اس مقام پر بھی انسان اپنی ذات کی دریافت کے بعد پہنچتا ہے جو کہ اکثر پریشان کن، مایوس کن اور تکلیفدہ ہوتا ہےـ کم اینگ آؤٹ سے خود آگاہی اصل میں اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ آپ اصل میں کیا ہیں اور کیسا محسوس کرتے ہیں ـ

 

کم اینگ آؤٹ ـ خود آگہی

خود آگہی (Coming Out) کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو خود اس بات کا احساس ہو جائے یا آپ کسی دوسرے فرد کو یہ بتائیں کہ آپ گے، لیزبیئن، دو جنسی، خنثیٰ، ٹرانس جینڈر یا جینڈر کویئر ہیں ـ دوسرے لفظوں میںکسی دوسرے کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا کہ آپ اپنے معاشرے کے اکثریتی جنسی اور صنفی رویوں سے مختلف فرد ہیں کم اینگ آؤٹ کا عمل کہلاتا ہےـ

کم اینگ آؤٹ کے عمل کے کئی روپ ہیں مثلاً اپنی ذات کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا کہ آپ اپنے ہی جنس کے فر (افراد) کی طرف میلان محسوس کرتے ہیں یا اس حقیقت سے آگاہی حاصل کرنا کہ آپ کی صنفی شناخت آپ کی جسمانی شناخت سے مختلف ہےـ اسی طرح اپنے اس “مختلف” ہونے کے متعلق چند لووں جیسے دوستوں یا اپنے خاندان کو بتانا بھی کم اینگ آؤٹ کا عمل ہےـ ۱